ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں پارلیمانی رہنماؤں کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان کیمرہ بریفنگ دی۔

بریفنگ کے دوران پارلیمانی رہنماؤں کو بھارتی جارحیت اور پاکستان کی جوابی کارروائی کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ بھارت کو ہم نے موثر جواب دے دیا ہے، تاہم بھارت کی جانب سے مزید خلاف ورزیوں کا خدشہ ہے۔

ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے بتایا کہ کسی پاکستانی طیارے نے ایل او سی کی خلاف ورزی نہیں کی، بھارتی دونوں طیاروں نے ایل او سی عبور کی جس پر مار گرایا، عالمی طاقتوں کو صورتحال پر بہت تشویش ہے، عالمی طاقتوں کی کوشش ہے کہ معاملات پرامن طریقہ سے حل ہو جائیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ ایک بھارتی جہاز پاکستانی حدود اور ایک بھارتی حدود میں گرا، وزیراعظم نے بھارت کو ایک بار پھر امن کی دعوت دی، توقع ہے کہ بھارت ہوش کے ناخن لے کر وزیراعظم کی دعوت کا مثبت جواب دے گا۔

 یاد رہے کہ تاریکی میں حملے کا دن کےاجالے میں جواب دیتے ہوئے پاکستان نے بھارت کو پہلا سرپرائز دیتے ہوئے 2 انڈین طیارے مار گرائے، ایک طیارے کا ملبہ بھارتی حدود جبکہ دوسرے کا ملبہ پاکستانی حدود میں گرا، 2 پائلٹ بھی ہلاک ہوگئے۔ ایک پائلٹ کو گرفتار کر لیا گیا۔

دفتر خارجہ نے حملے کی تصدیق کی اور کہا یہ کارروائی بھارتی جنگی جنون کا ردعمل نہیں تھا، پاکستان نے غیر فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، کارووائی کا مقصد اپنے تحفظ کے حق اور حاصل صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا تھا، پاکستان حالات مزید بگاڑنا نہیں چاہتا، پاکستان کو مجبور کیا گیا تو جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہیں، یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے دن کی روشنی میں اور پیشگی دھمکی کے بعد کارووائی کی۔

ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا پاکستانی حدود کی خلاف ورزی پر کارروائی کی، پاکستان نے 2 بھارتی طیارے مار گرائے، ایک بھارتی پائلٹ کو گرفتار کر لیا جبکہ 2 بھارتی پائلٹس کی تلاش جاری ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت کو جواب دینا ہماری مجبوری بن گئی تھی، بھارت کو آج یہ بتا دیا کہ ہمارے پاس پوری صلاحیت موجود ہے، یہ سوچنا ضروری ہے کہ ہمیں اس سے آگے کہاں جانا ہے، دنیا میں جہاں بھی جنگیں ہوئیں ان کے خاتمے کا کسی نے نہیں سوچا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے