افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کی ذیلی شاخ یوناما نے ایک بار پھر سویلین نقصانات کے حوالے سے مغرضانہ رپورٹ شائع کی۔ اس رپورٹ میں یادآوری کی گئی ہے کہ گذشتہ سالوں کی نسبت شہری نقصانات میں اضافہ ہوا ہے اور اس بار پھر کسی مؤثق دلیل کے بغیر شہری نقصانات کی 37٪ ذمہ داری مجاہدین کو راجع گئی ہے۔
ہم یوناما کی رپورٹ کی شدید تردید کرتے ہیں۔بدقسمتی سے یوناما سمیت متعدد انسانی ادارے سویلین نقصانات کے انسانی موضوع کو امریکی مفادات کے دائرے میں لاتی ہے ۔
افغانی گواہ ہیں کہ گذشتہ سال امریکی غاصبوں نے اعتراف کیا کہ سات ہزار سے زائد بم افغانانوں پر برسائے گئے ہیں اور ہر رات دو سے پانچ سویلین علاقوں پر چھاپے مارتے ہیں ،جس سے کافی نقصانات بھی سامنے آتے ہیں۔
اگر ایک امریکی بم کی وزن کو 20 کلوگرام فرض کیا جائے، تو امریکا کی جانب سے افغان عوام کے گھروں، گاؤں، بازاروں، مساجد، صحت کے مراکز اور عام مقامات پر تمام ایک لاکھ چالیس کلوگرام بارود برسائے گئے ہیں۔
اتنی عظیم وحشت پر چشم پوشی کرنا اور ساتھ ہی 37٪ سویلین نقصانات مجاہدین کو راجع کرنا ،اس سے صاف طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ یہ رپورٹ ناقص مرتب کیا گیا ہے اور یوناما کی ٹریبیون سے نفع اٹھاتے ہوئے میڈیا کو پروپیگنڈہ کے موادکے طور پر اختیار میں دیا جارہا ہے۔
امارت اسلامیہ یوناما کی اس طرح انصاف سے بعید رپورٹ کو شہری نقصانات کی طرح حساس انسانی موضوع سے ناجائز فائدہ اٹھانا سمجھتی ہے اور اس عمل کو اقوام متحدہ کے تمام تسلیم شدہ اصول اور بذات خود اقوام متحدہ کی تاسیس کے جذبے کے خلاف عمل سمجھتی ہے۔
شہری نقصانات کی 83٪ واقعات امریکی بمباری،عوام کے گھروں پر چھاپے، کابل انتظامیہ کی جانب سے بھاری ہتھیاروں کا استعمال اور مقامی جنگجوؤں کی جانب سے ہونیوالے اعمال کے نتیجے میں سامنے آتے ہیں، جنہیں افغان عوام مشاہدہ کررہا ہے۔
عام شہریوں کی زندگی سے آخری حد تک مجاہدین احتیاط کرتی ہے اور یوناما ایسی کوئی مثال پیش نہیں کرسکتی،جس سے ثابت ہوجائےکہ مجاہدین نے کس حملے میں جان بوجھ کر عوام کو اتنا فی صد نقصان پہنچایا۔