دفتر خارجہ نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر گورو آلووالیا کو طلب کر کے بھارت کی جانب سے پلوامہ حملے میں پاکستان پر الزامات پر شدید احتجاج کیا گیا ہے۔

بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر گورو آلووالیا دیے گئے احتجاجی مراسلہ میں پاکستان کی جانب سے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارت نے واقعے کی تحقیقات بھی نہیں کی اور پاکستان پر الزام دھر دیا۔

مراسلہ میں کہا گیا کہ جیش محمد کالعدم جماعت ہے جس کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کالعدم جماعت کے مبینہ حملہ آور بھارت کے زیر تسلط علاقے میں موجود تھے۔

دفتر خارجہ نے مراسلہ میں کہا کہ پاکستان مقبوضہ وادی میں حملوں کی مذمت کرتے ہوئے بھارتی حکومت کی جانب سے دراندازی کے الزامات مسترد کرتا ہے۔ بھارتی حکومت اور میڈیا کی جانب سے حملے میں بغیر تحقیقات پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات مسترد کرتے ہیں۔

ادھر بھارتی دفتر خارجہ نے نئی دہلی میں مقیم پاکستانی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کیا اور پلوامہ حملے کا الزام پاکستان کے سر تھوپنے کی کوشش کی۔

پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود نے بھارتی الزامات کو مسترد کر دیا۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوج کے قافلے پر ہونے والے حملے میں چوالیس بھارتی سیکیورٹی فورسز ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔

دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پلوامہ واقعہ پر بھارتی الزامات مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ نریندر مودی کا ایجنڈا خاک میں مل گیا، بھارت کا پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کا ایجنڈا کبھی پورا نہیں ہو گا۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان تشدد کے حق میں نہیں، اپنی سرزمین کبھی دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے، جانی نقصان پر صدمہ ہے، ہمسایہ ملک کے پاس ثبوت ہیں تو شیئر کرے۔

جبکہ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا پی فائیو ممالک کو اہم بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ سفارتی کشیدگی بڑھانے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ بھارت نے ماضی کی طرح تحقیقات کے بغیر ہی پاکستان پر الزام تراشی کی جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔

دفتر خارجہ اسلام آباد پاکستان کی اہم پانچ ممالک پی فائیو کے سفیروں کو پلوامہ حملے پر بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ دفتر خارجہ میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے دی۔

اس موقع پر سیکرٹری خارجہ نے تمام بھارتی الزامات مسترد کر دیئے اور کہا کہ بھارت نے ہمیشہ غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، کسی تحقیقات کے بغیر پاکستان پر الزام لگائے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت سے ہمیشہ مثبت بات چیت کی پالیسی اپنائی۔ مذاکرات اور کرتارپور جیسے منصوبوں پر بات چیت کی دعوت دینا ہمارے خلوص کا ثبوت ہے، سفارتی کشیدگی بڑھانے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے