مجاہدین کا 29 سالہ کی تاریخ کا سب سے بڑا حملہ،جیش محمد ﷺ نے ذمہ داری قبول کی
لیتہ پورہ میں سی آر پی ایف کانوائے پر فدائین حملہ، 44 اہلکار مردار درجنوں زخمی،لیتہ پورہ اونتی پورہ کی فور لین شاہراہ پر دن دہاڑے بارود سے بھری گاڑی کانوائے کیساتھ ٹکرائی گئی،کاکہ پورہ پلوامہ کا فدائی بھی شہید
مقبوضہ کشمیر فور لین شاہراہ پر لیتہ پورہ اونتی پورہ میں سی آر پی ایف کانوائے پر1990کے بعد وادی میں مجاہدین کی جانب سے سب سے بڑا خونین اور تباہ کن فدائین حملہ کیا گیا، جس کے دوران مقامی مجاہد نے بھاری مقدار میں بارود سے بھری ایک سکارپیو گاڑی فورسز کی 2 گاڑیوں کیساتھ ٹکرائی ، جس میں رات دیر گئے تک 44 اہلکار ہلاک جبکہ درجنوں دیگر شدید طور پر زخمی ہوئے، جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔معلوم ہوا ہے کہ کانوائے کے حفاظتی اسکارڈ کی گاڑی بھی دھماکہ کی زد میں آگئی جس میں سوار تین اہلکار بھی مارے گئے۔جس مقام پر یہ حملہ کیا گیا وہاں قریب ہی جموں کشمیر پولیس لائنز اونتی پورہ،110بٹالین سی آر پی ایف ہیڈ کوارٹر اور فوڈ کار پوریشن آف انڈیا گودام بھی ہے۔جیش محمد ﷺ نے حملہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ گنڈ باغ کاکہ پورہ پلوامہ کے عادل احمد ڈار نامی مجاہد نے کیا، جو پولیس کے مطابق پچھلے سال مجاہدین کی صف میں شامل ہوا تھا۔حملے کے بعد شاہراہ پر ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں درماندہ ہو کر رہ گئیں کیونکہ اونتی پولیس اسٹیشن اور پانپور سے گاڑیاں روک دی گئیں۔ واقعہ کے بعد پورے علاقے کو گھیرے میں لیا گیا اور بڑے پیمانے پر تلاشیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا۔
حملہ کیسے ہوا؟
حکام کے مطابق شاہراہ بند ہونے کی وجہ سے جمعرات کو جموں میں سی آر پی ایف کے مختلف یونٹوں سے وابستہ قریب 2500 اہلکار درماندہ ہوئے تھے،جنہیں جموں سے سرینگر کے لئے جمعرات کی صبح قریب ساڑھے 3 بجے 70 گاڑیوں کے قافلے میں روانہ کیا گیا۔مذکورہ کانوائے کو سورج غروب ہونے سے قبل ہی سرینگر پہنچنا تھا۔حکام کا کہنا ہے کہ عمومی طور پر کانوائے میں صرف ایک ہزار اہلکار ہی ہوتے ہیں، لیکن شاہراہ چونکہ بند پڑی تھی اس لئے اس تعداد میں ایک ساتھ اہلکاروں کو جانے کی اجازت دی گئی۔جب کانوائے میں شامل گاڑیاں شاہراہ پر سہ پہر 3 بجکر 20منٹ پر لیتہ پورہ اونتی پورہ میں فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کے گودام کے نزدیک 110بٹالین سی آر پی ایف ہیڈ کوارٹر کے بالکل قریب کرالہ موڑ سے جارہی تھیں، تو اچانک دو گاڑیاں خود کش حملے کی زد میں آگئیں اور خوفناک دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں ایک گاڑی کے پرخچے اڑ گئے، لاشیں دور دور تک بکھر گئیں، اور ایک گاڑی میں آگ نمودار ہوئی۔قریب ایک سو میٹر تک گاڑیوں کے پرزے بکھر گئے اور لاشوں کے اعضاء پڑے تھے۔جس گاڑی کے پر خچے اڑ گئے اسکا نمبر JK01Q/6948 یہ تھا اور اس میں 39 اہلکار سوار تھے۔بتایا جاتا ہے کہ اس میں 76بٹالین سی آر پی ایف کے اہلکار سوار تھے۔
خود کش حملہ تھا؟
پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور معلوم ہوا تھا کہ کار بم دھماکہ ہوا تھا، لیکن بعد میں پتہ چلا کہ یہ خود کش حملہ تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ غالباً خود کش حملہ آور نے مخالف سمت سے چل کر فورسز کی دو گاڑیوں کے بیچ میں سکارپیو گاڑی دھماکہ سے اڑا دی جس کے نتیجے میں ایک فورسز گاڑی کے پر خچے اڑ گئے جبکہ ایک کو شدید نقصان ہوا۔پولیس کا کہنا ہے کہ جس سکارپیو گاڑی میں خود کش مجاہد سوار تھا وہ مکمل طور پر راکھ ہوگئی جبکہ فورسز کی گاڑی میں آگ لگ گئی۔پولیس نے کہا ہے کہ جس وقت خوفناک دھماکہ ہوا اسکے بعد فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں، اور وہ اس بات کی تحقیقات کررہی ہے کہ مجاہدین نے کہیں گاڑیوں پر فائرنگ تو نہیں کی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ جس شدت کیساتھ دھماکہ کیا گیا اس سے اندازہ لگایا جارہا ہے کہ قریب ساڑھے تین کوئنٹل بارود گاڑی میں بھرا گیا تھا۔
حملہ کے بعد
جب لیتہ پورہ میں لرزہ خیز خودکش حملہ ہوا، اسکے دھماکہ کی آواز کئی کلو میٹر تک سنی گئی۔ترال، پلوامہ، پانپور اور حتیٰ کہ پانتہ چوک اور نوگام تک بھی دھماکہ کی آواز سنی گئی۔دھماکہ کے فوراً بعد فورسز کی گاڑیاں رک گئیں، جبکہ پاس کے کیمپ میں موجود اہلکار بھی باہر آئے اور شاہراہ کی حفاظت پر مامور سیکورٹی اہلکار بھی یہاں پہنچ گئے۔جائے وقوع پر ہیبت ناک مناظر دیکھنے میں آرہے تھے۔ایک گاڑی مکمل طور تباہ ہوکر اسکے ٹکڑے دور دور تک بکھر گئے تھے جبکہ دوسری گاڑی کو بھی شدید نقصان ہوا تھا اور وہ آدھی کے قریب تباہ ہوچکی تھی۔دور ایک جگہ پر غالباً ایک گاڑی میں آگ لگی ہوئی تھی اور اس سے دھواں اٹھ رہا تھا۔ایک سو میٹر سے زیادہ کے احاطے میں شاہراہ کے دونوں طرف چیزیں بکھری ہوئی تھیں ، جن میں فورسز اہلکاروں کی لاشیں بھی تھیں۔فوری طور پر فورسز اور پولیس اہلکار یہاں پہنچ گئے