فروری کو روس کے دارالحکومت ماسکو میں منعقد کانفرنس میں امارت اسلامیہ کے نمائندوں اور افغان سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور نمایاں سیاست دانوں نے شرکت کی۔ کانفرنس کے تمام شُرکا نے متفقہ طور پر امارت اسلامیہ کے بیانیے کی حمایت کی۔ بالخصوص قابض فوج کی واپسی اور ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ پر زور دیا گیا۔ کانفرنس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا گیا۔ مثلا اسلامی اقدار اور قومی مفادات کے دفاع پر اصرار کیا گیا۔ حملہ آوروں کو افغان جنگ کا بنیادی سبب قرار دیا گیا۔ اسلامی نظام کو تمام نظاموں سے بہتر قرار دیا گیا۔ قطر میں امارت اسلامیہ اور امریکا کے درمیان امن مذاکرات کی حمایت کی گئی۔ بلیک لسٹ میں درج افغان قیدوں پر سے ہر طرح کی پابندیوں کے خاتمے اور سیاسی دفتر کو تسلیم کرنا ضروری قرار دیا گیا۔

مذکورہ کانفرنس میں امارت اسلامیہ کے بیانیے کی حمایت سے ثابت ہوا کہ جارحیت کے خلاف امارت اسلامیہ کی پالیسی اور مزاحمت اسلامی اور قومی جدوجہد ہے۔ کل تک جو لوگ ذاتی مفادات کی خاطر امارت اسلامیہ کی جدوجہد کی کو ہمسایہ ممالک کی کارستانی قرار دیتے تھے، انہوں نے آج بڑی وضاحت کے ساتھ امارت اسلامیہ کی جدوجہد اور موقف کی حمایت کا اعلان کیا۔

جو لوگ اب بھی غیرملکی قابض فوجیوں کے انخلا کے خلاف اور ان کی موجودگی پر زور دے رہے ہیں، انہیں اب اپنی اس بے وقوفانہ پالیسی کو ترک کر دینا چاہیے۔وہ قوم کے ساتھ خیانت نہ کریں۔ امارت اسلامیہ کے موقف کی حمایت کریں۔ مظلوم عوام پر رحم کریں۔ ذاتی مفاد کو قربان کر کے ملکی اور قومی مفاد کو ترجیح دیں۔ امارت اسلامیہ افغان عوام کی حقیقی نمائندگی کر رہی ہے۔ یہ عوام کے درمیان سے اٹھنے والی تحریک ہے۔ اس کی جدوجہد خالصتاً اسلامی اور ملی ہے۔ امارت نے افغانستان کی آزادی، عوام کی ترقی و خوش حالی، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے لازوال قربانیاں دی ہیں۔ اپنے اعلی مقاصد کے حصول کے لیے ہر ممکنہ جائز طریقے سے جدوجہد جاری رکھی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے