اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل ایک فلسطینی شہری مسلسل 28 سال قید رہنے کے بعد غیر انسانی سلوک اور بیماری کے علاج میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرنے کے باعث دم توڑ گیا۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مغربی غزہ کے ساحلی پناہ گزین کیمپ کے رہائشی فلسطینی  فارس بارود کو ‘ریمون’ جیل منتقل کیا گیا جہا اسے انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور حالت بگڑنے کے بعد اسے اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ جاں برنہ ہوسکا اور سسک سسک کر جان جان آفریں کے سپرد کردی۔ اسرائیلی زندان میں ایک فلسطینی شہری کی شہادت کے بعد فلسطین بھر میں سخت غم وغصے کی فضا پائی جا رہی ہے۔ اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے فارس بارود کی شہادت کو صہیونی ریاست کا جنگی جرم اور ماورائے عدالت قتل قرار دے اس کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

فلسطینی محکمہ امور اسیران کے مطابق فلسطینی شہری کی اسرائیلی جیل میں موت کی اصل وجہ سامنے نہیں آسکی مگر انسانی حقوق کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بیماری کے دوران مجرمانہ غفلت اور جیل میں غیرانسانی سلوک کا نشانہ بنائے جانے کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی ہے۔

فارس بارود کو 23 مارچ 1991ء کو حراست میں لیا گیا۔ اس پر یہودی آباد کاروں کو قتل کرنے کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا اور اسے ایک بار عمر قید اور 35 سال اضافی قید کی سزا سنائی گئی۔ فارس بارود کو طویل عرصے تک اس کی والدہ سے ملنے سے محروم رکھا گیا۔

فلسطینی محکمہ اسیران کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں 6 ہزارفلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ ان میں 1500  مریض جب کہ 18 فلسطینی بیماریوں کے باعث الرملہ جیل اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے