ہفتے کے روز غاصب صہیونی بلوائیوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ کے نواحی علاقے ‘المغیر’ نہتے فلسطینیوں پر اندھا دھند فائرنگ کر کے ایک فلسطینی کو شہید اور دو درجن کو زخمی کر دیا۔

یہ المناک اور وحشیانہ اقدام رام اللہ سے شمال مشرق میں 22 کلو میٹر کی مسافت پر واقع ‘المغیر’ قصبے میں کیا گیا۔ صہیونی دہشت گردوں نے ایک ایسے فلسطینی نوجوان حمدی نعسان کو گولیاں مار کر شہید کیا جو زیتون کے پودوں کی ننھے منھے بچوں کی طرح رکھوالی کرتا۔ قابض صہیونیوں‌نے اسے خون میں نہلا دیا۔

المغیر قصبہ رام اللہ کے شمال مشرق میں واقع ہے اور یہ قصبہ چاروں اطراف سے یہودی کالونیوں، نسلی دیوار اور اسرائیلی فوجی چھائوں میں گھرا ہوا ہے۔ قصبے کا 82 فی صد رقبہ سنہ 1967ء کی جنگ کے بعد فلسطینی آبادی سے چھین لینے کے بعد اسے فوجی علاقہ قرار دیا گیا۔ اس طرح اس قصبے کے فلسطینی مکینوں کو قیمتی اراضی سے محروم کر دیا گیا۔

المغیرقصبہ ایسے بہادر فلسطینی سپوتوں کی وجہ سے بھی شہرت رکھتا ہے جہاں‌ پیدا ہونے والے فلسطینیوں‌نے تحریک آزادی کے لیے نمایاں کارنامے انجام دیئے۔ کئی بے گناہ فلسطینی صہیونی ریاستی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے۔ ان میں 4 بچوں کے باپ حمدی نعسان بھی شامل ہیں جنہوں‌نے اپنے خون سے تحریک آزادی کی آبیاری کی جب ک 30 دوسرے فلسطینی زخمی ہوئے۔

انسانیت کے خلاف جرم

المغیر کے فلسطینی میئر امین ابو علیا کا کہنا ہے کہ قصبے کی اراضی پر ہر طرف یہودی بلوائی مسلح حالت میں گھومتے ہیں۔ ہفتے کے روز ‘عادی عاد’ نامی یہودی کالونی سے آئے آباد کاروں نے انسانیت کے خلاف سنگین جرم کا ارتکاب کیا۔

انہوں نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں نے فلسطینیوں کے گھروں میں گھس کر ان پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ غاصب صہیونی ایک فلسطینی حسین جبر ابو علیا کے گھر میں داخل ہوئے اور گھر کو آگ لگا دی۔ گھر میں موجود خاتون اور اس کے دو بچوں نے مشکل بھاگ کر اپنی ان بچائی۔

اس کے بعد یہودی بلوائی ایک دوسرے فلسطینی موسیٰ ابو علیا کے گھر کی طرف بڑھے اور اس پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ اس وقت گھر میں 25 افراد جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین موجود تھے۔

جب ہر طرف یہودیوں کے حملے کا شور مچا تو مقامی فلسطینی آبادی نے مزاحمت کا فیصلہ کیا مگر یہودی شرپسند اندھا دھند گولیاں برساتے جاتے۔ یہ سب  کچھ اسرائیلی فوج کی آنکھوں کے سامنے ہو رہا تھا جو صاف بتا رہا تھا کہ فلسطینیوں نے خلاف یہودیوں کی اس وحشیانہ کارروائی میں اسرائیلی فوجی پیش پیش ہیں۔ جب یہودی احمد نعسان کو شہید اور درجنوں فلسطینیوں کو شہید کرچکے تو صہیونی فوج نے متاثرہ شہریوں‌ تک امدادی کارکنوں کی رسائی روک دی جس کے نتیجے میں کئی زخمی بہت زیادہ خون بہہ جانے کے باعث بے ہوش ہوگئے۔

طویل ہدف

المغیر قصبے کی فلسطینی آبادی 4 ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کے مغرب میں ترمسعیا قصبہ اور مشرق میں فارم، شمال میں دوما اور شیفوت یہودی کالونیاں جب کہ جنوب میں عین سامیہ او کفر مالک کئے مقامات واقع ہیں۔

اگرالمغیر قصبے کی جیو پولیٹیکل صورت حال کا جائزہ لیں تو اسے اوسلو سمجھوتے کے تحت دو سیکٹر’بی’ اور ‘سی’ میں تقسیم کیا گیا۔ قصبے کا 2061 دونم رقبہ سیکٹر ‘بی’ اور 31 ہزار 888 دونم یعنی کل رقبے کا 93 اعشاریہ 9 فی صد سیکٹر ‘سی’ میں شامل کیا گیا اور اسے انتظامی طورپر صہیونی ریاست کے تسلط میں دیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے