معاشرہ کے تقاضوں سے ہم آہنگی کے لئے طالبہ کرام اور فضلا کرام کے لئے اس طرح کے پروگرام وقت کی ضرورت ہے ان خیالات کا اظہار جامعہ عثمانیہ کے مہتم مفتی غلام الرحمن نے آرٹ اینڈ فوڈ فیسٹیول کے موقعے پر کیا ۔

مفتی غلام الرحمن صاحب نے اس پروگرام کے حوالے سے بتایا کہ اس پروگرام کے کئی مقاصد ہیں جن میں سب سے اہم مقصد ہمارے طالبہ اور فضلا جب معاشرے میں جائیں تو وہ معاشرے کے گر جان سکیں ان سے آگاہ ہوں معاشرے کی ضرورت پر گہری نظر رکھی ہوئی ہو۔ ان کو ادراک ہو کہ ہمارا معاشرہ کس طرح کا معاشرہ ہے ان کے حالات ان کی ضروریات اور ان کے تقاضے کیا ہیں تاکہ کل اگر وہ دین کی خدمت کریں تو معاشرے کی حالت کو سامنے رکھتے ہوئے معاشرے کی نبض پر ہاتھ رکھتے ہوئے دین کا کام کرے اور شرعی نقطے نظر سے بھی معاشرے سے ایک عالم کا گہرا رابطہ ہونا چاہئے ام ابو یوسف رحمہ للہ جو کہ فقہ حنفی کے عظیم سکالراور عظیم دانشور تھے وہ باقاعدہ بازاروں جا یا کرتے تھے اور ہر قسم کے طبقے سے ملاقات کرتے تھے اور ان کے حالات سے آگاہ ہوتے تھے ۔ دوسرا مقصد ہمارا یہ ہے کہ ہمارے طالبہ کرام میں تحقیق اور مشاہدہ کا جذبہ پیدا ہو سکے ہم نے طالبہ کو ایک ہدف دیا ہوا ہے آپ لوگ علاقی ثقافت کے حوالے سے کوئی پریزینٹیشن پیش کریں اب یہ طالب علم کا اپنا ذہین ہے کہ انہوں نے پورے کے پی کے کو کس طرح سے پیش کرنا ہے آپ نے دیکھا کہ ہر ضلعے کی نمائندگی آپ کو یہاں نظرآئی انہوں نے اپنی ثقافت کو آپ حضرات کے سامنے آرٹ کی صورت میں پیش کیا جب کہ یہ ان کا فن نہیں ہے دینی تعلیم کے حوالے سے آرٹ پر بہت کم توجہ دی جاتی ہے لیکن پھر بھی انہوں نے اس میں رنگ برھنے کے کوشش کی ہے ۔

تیسری اہم چیز اس یہ ہے کہ ہمارے معاشرے اور مدارس کے درمیان ایک بڑی خلیج ہے اس کے منفی اثرات اس معاشرے پر بہت ہیں ۔معاشرے کا مدارس

سے رابطہ ہو مدارس کا معاشرے سے رابطہ ہو تو یہ پروگرام ایک پل کا کردار ادا کرے گا اور وہ تمام غلط فہیماں ختم ہو گی جو مدارس کے بارے میں ہیں ۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے