لبنا ن کے صدر مقام بیروت میں قائم زیتونہ اسٹڈی سینٹرکی طرف سے ایک کتاب جاری کی گئی ہے جس میں بھارت اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے تعلقات بالخصوص موجودہ انتہا پسند بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مکروہ کردار کو بے نقاب کیا گیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق "اسرائیل نواز بیانیہ اور بھارتی مثال” کے عنوان سے یہ کتاب ڈاکٹر محمد مکرم بلعاوی اور حسام عمران کی مشترکہ تالیف ہے۔ کتاب میں بھارت اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کے اتارو چڑھائو۔ رائے عامہ اور فیصلہ ساز اداروں کے دونوں ملکوں‌کے تعلقات کے فروغ پر اثرات اور بھارت اور اسرائیل کی موجودہ حکومتوں بالخصوص بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور اسرائیل کے بنجمن نیتن یاھو کے کردار پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔

تین ابواب پر مشتمل کتاب 102 صفحات کو محیط ہے۔ کتاب میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے بھارت کے ساتھ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد تل ابیب نے نئی دہلی کے ساتھ تمام شعبوں تعلقات کے قیام کی کوششیں شروع کیں۔ اسرائیل نے بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو وزارت خارجہ کہ اہم پالیسی قرار دیا اور اسی پالیسی کے تحت بھارت کے ساتھ راہ و رسم بڑھائی گئی۔

بھارت میں بھارتیا جنتا پارٹی کے سربراہ نریندر مودی اور ان کی جماعت کے اقتدار میں آنے کے بعد اسرائیل اور بھارت کے درمیان تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔ بھارت نریندر مودی  نے ہندو قوم پرستی کا نعرہ لگایا اور غیر ہندو اقوام بالخصوص مسلمانوں کے حوالے سے نسل پرستانہ طرز عمل اختیار کیا گیا۔ مسلمانوں کو بھارت سے باہرسے آنے والے درانداز قرار دیا۔

اسی طرح اسرائیل میں‌ بھی نریندر مودی کےہم خیال بنجمن نیتن یاھو کی حکومت قائم ہوئی اور اس نے بھی فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ سیاست کو مزید فروغ دینے کی کوشش شروع کردی۔

سنہ 2018ء کے دوران بھارت اور  اسرائیل  کے تعلقات میں اس وقت ڈرامائی تبدیلی آئی جب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے بھارت کی طویل یاترا کی۔ دونوں ملکوں‌نے ایک دوسرے کے ساتھ دفاعی اور فوجی معاہدے کئے اور ایک دوسرے اسلحہ کی‌ خریداری کی کئی ڈیلیں کیں۔ بھارت اب اسرائیل سے ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون  حاصل کرے گا اور اسے بالعموم بھارت میں مقیم مسلمانوں بالخصوص مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے خلاف استعمال کرے گا۔ بیروت سے شائع ہونے والی کتاب میں کہا گیا ہے کہ یہ سب کچھ بھارت اور اسرائیل کی موجودہ برسراقتدار قیاد بالخصوص نریندر مودی اور بنجمن نیتن یاھو کی باہمی دوستی کی بدولت ہوا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے