معروف عالم دین فقیہ ملت مولانا_زبیر_احمد_قاسمی کا آج 13جنوری 2019 کو صبح سات بجے 82 سال کی عمر میں ان کے آبائی وطن ضلع مدھوبنی کے چندر سین پور گاﺅں میں انتقال کر گئے۔ نماز جنازہ آج ہی بعد نماز عصر ان کےآبائی گاﺅں چندر سین پور ضلع میں مدھوبنی میں ادا کردیا گیا
مولانا زبیر احمد قاسمی ہند وستان کے معروف فقیہ اور مشہور عالم دین تھے ۔بہار کی مشہور درس گاہ جامعہ عربیہ اشرف العلوم کنہواں میں مہتمم کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دے رہے تھے ۔اس کے علاوہ اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے رکن تاسیسی تھے ۔ دارالعلوم سبیل السلام حیدر آباد میں بھی آپ شیخ الحدیث رہ چکے ہیں۔کچھ سالوں قبل مدھوبنی کے ایک مدرسہ بشارت العلوم میں بھی مدرسہ کے کچھ ناگزیر حالات کی وجہ سے مہتمم کی ذمہ داری آپ کو سونپی گئی تھی ۔
مولانا زبیر احمد قاسمی کی ولادت 1937 میں ہوئی تھی ۔ علاقہ کے مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ نے دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیکر بقیہ تعلیم کی تکمیل کی۔شیخ الحدیث مولانا فخر الدین مرداآبادی آپ کے قریبی اساتذہ میں شامل تھے ۔آپ باکمال استاذاور محدث ہونے کے ساتھ فقہ پر گہری نظر رکھتے تھے ۔قاضی مجاہد الاسلام قاسمی رحمة اللہ علیہ کے ساتھ آپ کے گہرے روابط تھے اور فقہی مسائل کے بارے میں قاضی صاحب مولانا زبیر مرحوم کی رائے کو خصوصی اہمیت دیتے تھے اس لئے انہیں فقیہ ملت کا لقب بھی دیاگیا۔
اشرف العلوم کنہواں کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے اور اس کی تعمیر وترقی میں مولانا زبیر احمد قاسمی کا کردار ناقابل فراموش ہے۔
مولانا زبیر احمد قاسمی کے پسماندگان میں پانچ بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں ۔جن میں مولانااویس صدیقی اور مولانا ظفر صدیقی قاسمی سرفہرست ہیں ۔
یقیناًان کے انتقال سے علمی حلقہ سوگوار ہے، اللہ تعالیٰ ، حضرت کی بال بال مغفرت فرمائے، امت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے، اور پس ماندگان،متعلقین،تلامذہ اور تمام اہل تعلق کو صبر جمیل عطا فرمائے،