افغان مؤمن عوام کے خلاف امریکہ اور اس کے کٹھ پتلیوں کی لڑائی اٹھارہ سال تک جاپہنچی ہے۔ گذشتہ سترہ سالوں کے دوران استعمار اور اس کے کٹھ پتلیوں نے افغان مؤمن عوام کی شکست کی خاطر مختلف طریقوں میں مختلف النوع پالیسیاں اور سازشیں تجربہ کیے۔

ان میں سے ایک عوام کے عزم کو شکست دینے، ڈرانے اور گھبراہٹ میں مبتلا کرنے کی خاطر وحشت پھیلانے کی پالیسی تھی۔ استعمار نے سخت ظلم اور بربریت سے افغانستان پر حملہ کیا۔اس کے علاوہ پروپیگنڈہ اور فوجی حصے میں عوام کے حوصلے کو توڑنے کی غرض سے وسیع سازشیں بروئے کار لائے۔ قتل عام کیا، بستیوں کو قبرستانوں میں بدل دیے۔ گوانتانامو، بگرام اور قندہار کے عقوبت خانے میں مظالم کے پہاڑ ڈھائے اور اس کے بعد مظالم کی تفصیلات اور مصدقہ تصاویر کو وسیع پیمانے پر نشر کیے، تاکہ اس سے عوام کو تکلیف پہنچا دے۔

اس کے علاوہ اپنی اینٹلی جنس اور فوجی قوت کو خوفناک دکھلانے کے لیے اپنی ریڈیوز سے عجیب وغریب پروپیگنڈے جاری رکھے۔ اندھیری راتوں میں چھاپے مارنا، کتوں سے  انسانوں کو کاٹنے اور مختلف وحشتوں کو انجام دینے سے مسلسل جدوجہد کی کہ افغان غیور عوام کو مرعوب اور مغلوب کریں  ،تاکہ استعمار کے ناجائز جارحیت اور حکمرانی کو قبول کرنے کے لیے آمادہ ہوجائے۔

مگر افغان مؤمن عوام پر اللہ تعالی کا خصوصی فضل تھا، جسے بےرحم اور ظالم دشمن کے مختلف النوع مظالم اور وحشتوں کے خلاف متین عزم اور محکم ایمان عطا فرمایا۔ یہاں تک ان کے عزم کو کسی وحشت و دہشت نے متزلزل نہیں کیا، بلکہ اپنے دین اور عقیدے پر قائم رہتے ہوئے ان کے ایمان کو مزید مضبوط تر کیا، انہیں انتقام  اور قیام کا جذبہ عطا فرمایا۔  افغان عوام موجودہ عصر کے بےرحم نمرودوں کے آگ اورشعلوں کے گردآب سے اٹھ گئے۔ متین عزم اور بلند ارادے سے جابر فرعونوں کا مقابلہ کیا،ان کے حملوں کے لیے اپنے سینے تھام لیے۔افغان عوام کی بے مثال ثابت قدمی نے ثابت کرکے آخرکار دشمن کو پسپا کرنے پر مجبور کردیا۔

شکست سے محکوم کٹھ پتلیوں اور ان کے متبوع غاصبوں نے حالیہ دنوں میں ایک بارپھر قتل عام اور وحشت کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ روزانہ نہتے عوام کا قتل عام، گھروں کی تباہی، عوامی اموال کو نذرآتش کرنے اور مختلف دلخراش جرائم کی رپوٹیں آتی ہیں۔اگر دشمن کا ہدف یہ ہے کہ ان وحشتناک اعمال سے افغان عوام کو مرعوب اور مغلوب کریں، تو ہم مکمل یقین سے دشمن کو بتلاتے ہیں کہ” این خیال است و محال است و جنون……۔

افغان عوام جس نے 2002ء اور 2003ء میں تمہاری اس لشکر کشی کو برداشت کیا،جس میں 49 ممالک کے فوجی شریک رہے اور کھلے عام عوام کو محوہ کرنے کا عمل شروع کیا تھا، اور اب یہاں متعدد ممالک کے پرچم سرنگوں ہوئے ہیں۔ افغان مجاہد عوام جہاد کے گرم بھٹی میں پختہ ہوئی ہے اور تمہاری حقیقی ماہیت کو جان چکی ہے، کبھی بھی یہ امید نہ رکھے کہ اس طرح مظالم سے عوام کے جذبات کو کمزور کروگے۔

امارت اسلامیہ کو یقین ہے کہ موجودہ مظالم صرف عوامی قیام اور انتقام کے جذبے کو قوی تر گریکا۔نام نہاد انسان دوستی کے غیرانسانی چہروں سے جھوٹ کے نقابوں کو پھینک دینگے۔ انہیں ہر مہندم شدہ بستی اور بمباری سے متاثر ہونے والے باسیوں کو وحشی قاتلوں اور انسانیت کے دشمنوں کے طور متعارف کروائینگے۔ ہمارے خیال میں موجودہ مظالم بےرحم غاصبوں اور ان کے کاسہ لیسوں کی زوال کی نشانی ہے۔ اللہ تعالی نے تاریخ کے ادوار میں کبھی بھی ظلم اور ظالموں کو دوام کا موقع نہیں دیا ہے۔ ظالم ہر زمانے میں بہت جلد اللہ تعالی کی عذاب میں مبتلا ہوا ہے اور مظلوم عوام کے کلیجوں کو ٹھنڈک پہنچا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے