حکومت آئین پاکستان کے منافی اقدامات سے گریز کرے, اسلامی تہذیب و تمدن ملک و ملت کی بقاء اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کی ضامن ہے,سینما گھروں کی جگہ تعلیمی ادارے بنائے جائیں,آرٹ کونسل میں رقص کی اجازت دینے کی بجائے ہم نصابی سرگرمیوں کا سلسلہ شروع کیا جائے,اسلامی شعائر کے منافی اقدامات کسی طور پر قابل قبول نہیں,ریاست مدینہ کا نام لے کر ثقافت مدینہ کے منافی پالیسیاں تشکیل دینے سے گریز کیا جائے ان خیالات کا اظہار وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے قائدین مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر,مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی,مولانا انوار الحق,
مولانا محمد حنیف جالندھری,مولانا قاضی عبدالرشید,مولانا امداد اللہ,مولانا سعید یوسف,مولانا حسین احمد,مولانا زبیر صدیقی,مولانا مفتی صلاح الدین ایم این اے,مولانا اصلاح الدین اور دیگر نے مختلف مقامات پرجمعہ کے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا-وفاق المدارس کے قائدین نے کہا کہ تسلسل سے ایسی اطلاعات مل رہی ہیں جو پوری قوم کے لیے تشویش اور اضطراب کا باعث ہیں-حکمران نظریہ پاکستان اور اسلامی تہذیب و تمدن کےمنافی اقدامات سے گریز کریں- انہوں نے کہا کہ ایک طرف بجٹ نہ ہونے کا ڈھنڈورہ پیٹا جا رہا ہے جب کہ دوسری طرف ایک خطیر رقم سے سینماگھر بنانے کا اعلان کیا گیا جو پوری قوم کے ساتھ مذاق کے مترادف ہے-انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے پہلے بسنت کا اعلان کیا,اس کی گرد نہیں چھٹی تھی تو آرٹس کونسل میں رقص کا شوشہ چھوڑ دیا گیا,ادھر دانش اسکولز سے ڈاڑھی اور پردے کے خلاف اقدامات کی اطلاعات آ رہی ہیں جو انتہائ افسوس ناک اور قابل مذمت ہیں-وفاق المدارس کے قائدین نے مطالبہ کیا کہ سینما گھروں کی جگہ تعلیمی ادارے بنائے جائیں اور آرٹ کونسل میں رقص کی جگہ ہم نصابی سرگرمیوں کا سلسلہ شروع کیا جائے-خطباء نے مطالبہ کیا کہ حکمران ریاست مدینہ کا نام لے کر ثقافت مدینہ سے متصادم پالیسیاں تشکیل دینے سے گریز کریں-جمعہ کے اجتماعات کے دوران ملک بھر میں حکومت کی اسلامی تعلیمات کے منافی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور مختلف مساجد میں حکومت کے آئین پاکستان سے متصادم فیصلوں کے خلاف قراردادیں بھی منظور کی گئیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے